Islamic Artwork on a Mosque
Hagio Sofia Mosque

پادری ویزلی صاحب کااحوال

باب سیز دہم

اور ۱۷۸۴؁میں ویزلی صاحب نے دیکھا کہ امریکہ کی کلیسیا کے لیے کوئی بندوبست کرنا ضرور  ہے بورڈمیں اورفیلمور صاحبوں  کا وہاں جانے کا ذکر ہو چکا  اس  کے دو  برس  یعنی ۱۷۷۱؁م ویزلی صاحب نےآربری اور رابٹ صاحبوں کو بھیجا  اور ۱۷۷۳؁م میں دو (۲) اور یعنی رتکبن اور سادفورڈصاحبوں کو بھیجا اور امریکہ کے پریچر جو بلائے گئے چار(۴) تھے اور کلیسیا بہت بڑھ گئی اور بہت  ہی بڑھ گئی تھیں۔اور علاوہ اس کے یونائٹڈ اسٹیل ملک انگلینڈ کی عمل داری سے الگ ہو گیا ا وروہاں کوئی بشپ اور خادم الدین نہ تھا کہ ان کلیسیاؤں میں بپتسمہ دے  اور پاک ساکرامنٹ تقسیم کرئے پس اس حال میں ویزلی صاحب نے یہ کہا کہ ڈاکٹر کوک صاحب کو سپرنٹندنٹ مقرر  کیااور ریچرڈوانٹ کوٹ اور ٹامس دیسی کو قصیص مخصوص کرکے بھیج دیا کہ وہ ان کلیسیاؤں میں بدستور ساکرامنٹوں تقسیم  کرے۔اور کوک صاحب کو اس نے حکم فرمایا کہ امریکہ جاکر فرنس ارنبری صاحب کو اپنے ساتھ سپرنٹنڈنٹ یعنی بشپ کے درجہ میں مقرر کرو اور اس حکم کے مطابق سبھوں نے قبول کیا اور امریکہ کی کلیسیا کے لیے حکمرانی کا بندوبست مقرر ہوا  اور بعض لوگوں نے اعتراض کیے کہ یہ کام انگلینڈ کی کلیسیا کے قانوں کے برخلاف ہے توویزلی صاحب نے جواب دیا کہ میں مدت سے لارڈ کنگ صاحب کی تصنیف کو پڑھ کر قائل ہوا کہ قصیص اور اس قوف کاد عہدہ ایک ہی ہے صرف ان کے کام میں فرق ہے کس لیے جو قصیص ہوں انجیل کے ْمطابق ان کو مخصوص کرنے کا اختیار رکھتا ہوں اورمیں نے  یہ بھی کہا۔اگر کوئی اس  سے بہتر امریکہ کے واسطے تجویز نکال سکےتو میں اسے قبول کروں گا اب اتنی مدت معلوم ہوا کہ خدا نے ویزلی صاحب کے عجیب کاموں پر برکت  اور مہر دی اور ڈاکٹر  کوک صاحب اگرچہ امریکہ میں تمام برابر نہیں رہا اور کبھی کبھی وہاں گیا تو بھی اس  نے  میتھوڈسٹ لوگوں کے سارے مشنری کام کا شروع کیے اور اپنا کل مال اس کام کے واسطےصرف  کیا اور خود بھی ہندو ستان کے واسطے مشنری ہوکے سمندر میں قبر گیر ہوا۔اور ویزلی صاحب نے اسکاٹ لینڈاکے واسطے کئی خادم الدین مقصوص کرےساکرامنٹ مقرر کرنے کے واسطے بھیجا  اور پھر ہالینڈ کو گیا  اور ان  کلیسیاؤں کے دیکھنے سے نہایت خوش ہوا اور تب وہ ایر لینڈ اور بورنی جزیرہ کو گیااوراس کے روز نامہ سے معلوم ہوا کہاگرچہ وہ بوڑھا ہواتو بھی اس نے زرا ساکام نہ چھوڑاکام نہ چھوڑا بلکہ بدستورروزبروز خداکےواسطے کام کرتا رہا اور اس نے دیکھا کہ یہ زندگی بخش مذہب گریٹ برٹن اور ائرلینڈ اور واہٹ اور یلن کے جزیرہ امریکہ کے تمام ملک میں  پھیل گیا اور ساری جگہوں میں میھتوڈسٹ لوگوں کی ہی بات مانتے  ہیں اور ایک ہی طریق پر چلتے ہیں اور روحانی کے یہ معنی ہیں انسان کا دل  اور مزاج بدل یا کہ پاک مسیح کے موافق ہوتا ہے۔اور اس کی عمر کا پچاسیواں(۸۵)  سال شروع ہوا  تو  اس  نے اپنے روزنامہ میں یون لکھا کہ آج میں اپنا پاسیوان(۸۵) سال شروع کرتا ہوں اور خدا کا شکر ہے کہ اس نے مجھ کو روحانی اور جسمانی ترکیبیں عناعت کیں اور بہت برس گزرے  کہ میں دکھ میں نہیں پڑا ہوں مگر البتہ  میں ایسا چالاک نہیں جیسا کہ پیشتر تھا میں ایساجلدی نہیں چل سکتا۔اور میری آنکھیں کچھ کچھ دھندلا گئیں۔اور مشکل سے چلتا پھرتا ہوں۔اور کبھی پیشانی اور دہنے کندے اور ہاتھ میں درد ہونے لگتا ہے اور جو باتیں کہ آج کل سنتا  ہوں بھول جاتا ہوں مگر جو باتیں کہ  جو۴۰ یا ۶۰ برس کی ہیں خوب یاد ہیں اورسننے  اور سونگنے اور چکھنے میں کچھ نقصان نہیں ہوا ہے۔اگرچہ پیشتر کی بانسبت کھانے کا تہائی حصہ نہیں کھاتاتو بھی میں اورمنادی کرنے سے تھک نہیں جاتا اب میری طاقت اور لیاقت کے ہونے کا سبب ہے۔پہلے یہ کہ خدا مجھ کو اپنے کام مین بلایا اور مجھ کولیاقت دی  ۔اور علاوہ ازیں اس کے فرزندوں نے میرے واسطے دعا مانگی ہوگی اور وسیلے شائد یہ ہیں میں ہمیشہ کام کرتا رہا  اور ہوا تبدیل کرتا رہا۔دوئم میں بحالت بیماری خواہ تندرستی خشکی یا سمندر پر ایک رات بھی بےب نیند نہیں رہا۔اور تیسرے جس وقت میں تھک جاتا تو میں سو رہتا۔اور چوتھے میں میں برابر ساتھ برس سے چار بجے کے وقت اٹھتا رہا۔پانچویں پچاس برس سے بوقت پانچ سے منادی کرتا رہا۔چھٹے میں درد بہت تھوڑے اٹھائےاور اگرچہ میری آنکھ اور ہاتھ اور پیشانی میں درد ہوتا ہے لیکن وہ بہت دیر تک نہیں رہتا۔پس یہ میرا پچھلا سال ہے تو مجھ کو امید ہے کہ یہ سب سے اچھا ہو گا۔